ایسی ادا سے آج تُو عشق کو انقلاب دے

رخ سے اٹھا نقاب کو، حسن کو آب و تاب دے

عقل ہوئی ہے حکمراں، محفلِ کائنات کی

عقل کو بد حواس کر، قلب کو اضطراب دے

اٹھتے ہیں میرے قلب سے، تیرے شرارِ عشق اب

میرے چراغِ ماند کو رونقِ آفتاب دے

خاکِ وجود خشک ہے، بحرِ شعور خشک ہے

روحِ وجود ایک بار جلوہِ بے حجاب دے

حافظِؔ عشق باز کے قلب کو کیوں سکوں ملے

لحظہ بہ لحظہ اک نیا زلف کو پیچ و تاب دے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]