اے کریم! ناتواں پر تری رحمتوں کا سایہ

تجھے حمد ہے خدایا تجھے حمد ہے خدایا

میں تری ادا پہ قرباں تری بندہ پروری ہے

مجھے نعت گو بنایا تجھے حمد ہے خدایا

بہ طفیلِ شاہِ بطحا مجھے بے بہا نوازا

مرا بخت جگمگایا تجھے حمد ہے خدایا

مری زندگی کا مقصد تری حمد ان کی مدحت

یہ ہنر مجھے سکھایا تجھے حمد ہے خدایا

میں تری عطا کے صدقے میں نثار اس کرم پر

مجھے اپنا گھر دکھایا تجھے حمد ہے خدایا

تری نعمتوں پہ مولا ترا شکر کرتے کرتے

ترے در پہ سر جھکایا تجھے حمد ہے خدایا

تری ناز کی بھی ہوتی تری ذات تک رسائی

یہی دل میں ہے سمایا تجھے حمد ہے خدایا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

ضیائے کون و مکاں لا الٰہ الا اللہ

بنائے نظمِ جہاں لا الٰہ الا اللہ شفائے دردِ نہاں لا الٰہ الا اللہ سکونِ قلبِ تپاں لا الٰہ الا اللہ نفس نفس میں رواں لا الٰہ الا اللہ رگِ حیات کی جاں لا الٰہ الا اللہ بدستِ احمدِ مرسل بفضلِ ربِّ کریم ملی کلیدِ جناں لا الٰہ الا اللہ دلوں میں جڑ جو پکڑ […]

لفظ میں تاب نہیں، حرف میں ہمت نہیں ہے

لائقِ حمد، مجھے حمد کی طاقت نہیں ہے ایک آغاز ہے تو، جس کا نہیں ہے آغاز اک نہایت ہے مگر جس کی نہایت نہیں ہے وحشتِ قریۂ دل میں ترے ہونے کا یقیں ایسی جلوت ہے کہ مابعد بھی خلوت نہیں ہے ترا بندہ ہوں، ترے بندے کا مداح بھی ہوں اس سے آگے […]