ضمیر کی قید میں

بتوں کے آگے نہ سر جھکانا
نہ اپنے دامن میں آگ بھرنا
یہی وہ پہلا پیامِ حق تھا
جسے بھلا کر
ہم آج پھر سے
کئی بتوں کے حضور سجدوں کے امتحاں سے گذر رہے ہیں
اور اپنے دامن میں روز و شب آگ بھر رہے ہیں
خدا کے آگے نہ جھکنے والے
انا و حرص و ہوس کے آگے جھکے ہوئے ہیں
(ضمیر کی قید میں کھڑے ہیں)
خدائے برتر !
بس ایک موقع
ہماری ان بے یقیں سہاروں سے جاں چھڑا دے
نبی کی تعلیم کی ہوئی راہ پر چلا دے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

مسلمانوں نہ گھبراؤ کورونا بھاگ جائے گا

خدا کی راہ پر آؤ کورونا بھاگ جائے گا عبادت کا تلاوت کا بناؤ خود کو تم خُو گر مساجد میں چلے آؤ کورونا بھاگ جائے گا طریقے غیر کے چھوڑو سُنو مغرب سے مُنہ موڑو سبھی سنت کو اپناؤ کورونا بھاگ جائے گا رہو محتاط لیکن خیر کی بولی سدا بولو نہ مایوسی کو […]

جس میں ہو تیری رضا ایسا ترانہ دے دے

اپنے محبوب کی نعتوں کا خزانہ دے دے شہرِ مکّہ میں مجھے گھر کوئی مِل جائے یا پھر شہرِ طیبہ کی مجھے جائے یگانہ دے دے اُن کی نعلین کروں صاف یہی حسرت ہے ربِّ عالم مجھے اِک ایسا زمانہ دے دے نوکری تیری کروں آئینہ کرداری سے اُجرتِ خاص مجھے ربِّ زمانہ دے دے […]