بنا کر گنبدِ خضریٰ کی اک تصویر کاغذ پر

بہت نازاں و شاداں ہے میری تحریر کاغذ پر

کبھی نامِ محمد جو لکھا تھا میں نے بچپن میں

اسی اک نام کی ہے اب تلک تنویر کاغذ پر

خدائے لم یزل نے صورتِ قرآن بھیجی ہے

رسول اللہ کے اخلاق کی تفسیر کاغذ پر

مری آنکھوں میں بھر دیجیے مدینے کی کشش مولا

میرے خوابوں کی لکھ دیجیے ہر اک تعبیر کاغذ پر

میں ان کے نام کو سانسوں کی مالا میں پروتا ہوں

برنگِ گل مہکتی ہے میری تقدیر کاغذ پر

تصور میں اگر ہو گنبدِ خضریٰ کا نظارہ

اترنے لگتی ہے لفظوں کی پھر تاثیر کاغذ پر

میری عزت میری تقیر کیوں کر نہ بڑھے مظہرؔ

قلم لکھنے لگا ہے آپ کی توقیر کاغذ پر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]