اردوئے معلیٰ

Search

بنا کر گنبدِ خضریٰ کی اک تصویر کاغذ پر

بہت نازاں و شاداں ہے میری تحریر کاغذ پر

 

کبھی نامِ محمد جو لکھا تھا میں نے بچپن میں

اسی اک نام کی ہے اب تلک تنویر کاغذ پر

 

خدائے لم یزل نے صورتِ قرآن بھیجی ہے

رسول اللہ کے اخلاق کی تفسیر کاغذ پر

 

مری آنکھوں میں بھر دیجیے مدینے کی کشش مولا

میرے خوابوں کی لکھ دیجیے ہر اک تعبیر کاغذ پر

 

میں ان کے نام کو سانسوں کی مالا میں پروتا ہوں

برنگِ گل مہکتی ہے میری تقدیر کاغذ پر

 

تصور میں اگر ہو گنبدِ خضریٰ کا نظارہ

اترنے لگتی ہے لفظوں کی پھر تاثیر کاغذ پر

 

میری عزت میری تقیر کیوں کر نہ بڑھے مظہرؔ

قلم لکھنے لگا ہے آپ کی توقیر کاغذ پر

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ