بُلائیں جب تمہیں شاہِ اُمَم مدینے میں

جبینِ شوق ہو خم ،آنکھ نم مدینے میں

ہو گفتگو میں سلیقہ ، زباں ہو شائستہ

درُودِ پاک رہے دَم بہ دَم مدینے میں

قدم قدم پہ فرشتوں نے پَر بچھائے ہیں

ذرا سنبھال کے رکھنا قدم مدینے میں

تری طلب سے زیادہ تجھے نوازیں گے

اُمڈ رہے ہیں بحُورِ کرم مدینے میں

زمیں پہ ٹکتے نہیں پاؤں ایک پل کے لیے

ستارے لگتے ہیں زیرِ قدم مدینے میں

ہوائے طیبہء اطہر بھی کیمیا گر ہے

کہ سیم و زر ہوئی ریگِ عجم مدینے میں

تھکا نہ پائی مسافت ہمیں مدینے کی

سفر کے بعد ہوئے تازہ دَم مدینے میں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]