بے ذوقِ خود آگہی طلب بے کار است

رمزیست کہ فاش بر اُولی الابصار است

آں نورِ ازل کہ گم شدہ از کفِ تو

دریاب بہ دل کہ دل حریمِ یار است

خود آگہی کے ذوق کے بغیر تیری طلب

تیری تلاش بیکار ہے، اور یہ ایک ایسی

رمز ہے کہ جو صاحبانِ بصیرت پر آشکار ہے

وہ نورِ ازل کہ جو تیرے ہاتھوں سے گم ہو

گیا ہے اُسے اپنے دل میں پا لے کہ دل

ہی یار کا ٹھکانہ ہے، دل ہی حریمِ یار ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

عزم

بکھرے ہوئے اوراقِ خزانی چُن کر لے جاؤں گا ایک ایک نشانی چُن کر چھوڑوں گا نہیں کچھ بھی تری آںکھوں میں کھو جاؤں گا ہر یاد پُرانی چُن کر

یاد

گو رزق کے چکر نے بہت جور کیا ہم پھرتے رہے ، صبر بہر طور کیا شانوں پہ تری یاد کی چادر لے کر یوں گُھومے کہ ہر شہر کو لاہور کیا