بے شمار اس پہ انعامِ رحماں ہوا

جو شہِ مرسلیں کا ثناخواں ہوا

جب بھی آیا خیالِ درِ مصطفیٰ

حجرۂ فکر جنت بداماں ہوا

ذرہ ذرہ نبی کے درِ پاک کا

نازشِ اوجِ برجیس و کیواں ہوا

جس گھڑی ان کی چشمِ عنایت ہوئی

مرحلہ جو تھا مشکل وہ آساں ہوا

اس کی الفت مرے دل میں ہے جلوہ گر

جو سرِ لامکاں رب کا مہماں ہوا

آپ ہی ذاتِ باری کا ہیں آئنہ

آپ کی ذات سے رب کا عرفاں ہوا

شاہِ نوّاب کی ہے عنایت مجیبؔ

ذوقِ مدحت ہمیں بھی جو ارزاں ہوا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]