بے ہُنر ہو کے واہ واہ میں ہیں

جو تری نعت کی پناہ میں ہیں

جس کو زیبا ہے شانِ دلداری

اُس نگہ دار کی نگاہ میں ہیں

آس میں اور اُس سے وابسطہ

گرد ہیں اور اُس کی راہ میں ہیں

نقشِ نعلین سے ہیں تابندہ

شوخیاں جتنی مہر و ماہ میں ہیں

ایک نسبت کی ہے طرفداری

خام خُو بھی حصارِ جاہ میں ہیں

کیا خطَر بادِ بے اماں سے اُنہیں

جو مدینے کی حرز گاہ میں ہیں

رفعتیں سب ترے کرم کی نقیب

عظمتیں سب تری سپاہ میں ہیں

ہم معاصی سرشت و بے تدبیر

حیطۂ عفوِ خیرخواہ میں ہیں

بے سبب بے خطر نہیں مقصودؔ

فیصلے سارے دستِ شاہ میں ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]