تاجدار ولایت ہیں خواجہ حسن

عظمتوں کی علامت ہیں خواجہ حسن

کون پوچھے جو خالی ملے عکس سے

آئینے کی ضرورت ہیں خواجہ حسن

سب سے پہلے تہی دامنوں کو بھریں

صدر بزم عنایت ہیں خواجہ حسن

اس لیے میں کوئی فکر کرتا نہیں

رکھے دست حمایت ہیں خواجہ حسن

مہربانی کرو تم بھی بہر خدا

چاہتے ہم زیارت ہیں خواجہ حسن

خاک در کو بنائے ہیں سرمہ سبھی

جتنے اہل عقیدت ہیں خواجہ حسن

آئینہ لغزشوں کا ہماری ہے ذات

اور سراسر مروت ہیں خواجہ حسن

جس کو سجدہ کریں میری بیتابیاں

دل میں بیٹھی وہ مورت ہیں خواجہ حسن

راہ عشق نبی پر انہیں ڈال دو

جتنے اہل شرارت ہیں خواجہ حسن

پرچم عشق و الفت اٹھائے ہوئے

ہم تمہاری بدولت ہیں خواجہ حسن

پوچھ لو تم خیالوں سے اپنے مجیبؔ

ذہن و دل کی طہارت ہیں خواجہ حسن

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

الاماں قہر ہے اے غوث وہ تیکھا تیرا

مر کے بھی چین سے سوتا نہیں مارا تیرا بادلوں سے کہیں رکتی ہے کڑکتی بجلی ڈھالیں چھنٹ جاتی ہیں اٹھتا ہے تو تیغا تیرا عکس کا دیکھ کے منہ اور بپھر جاتا ہے چار آئینہ کے بل کا نہیں نیزا تیرا کوہ سر مکھ ہو تو اک وار میں دو پر کالے ہاتھ پڑتا […]

بندہ قادر کا بھی، قادر بھی ہے عبد القادر

سرِ باطن بھی ہے ظاہر بھی ہے عبد القادر مفتیِ شرع بھی ہے قاضیِ ملت بھی ہے علمِ اسرار سے ماہر بھی ہے عبد القادر منبع فیض بھی ہے مجمع افضال بھی ہے مہرِ عرفاں کا منور بھی ہے عبد القادر قطب ابدال بھی ہے محور ارشاد بھی ہے مرکزِ دائرہ سرّ بھی ہے عبد […]