تاریکیوں کا دور تھا ، کوہ و دمن سیاہ

آنا ہوا حضور کا ، چمکے زمن ، سیاہ

آئے حضور ، مل گئی پھولوں کو تازگی

ورنہ تو ہو چلا تھا یہ صحنِ چمن ، سیاہ

حُسن و جمالِ یار نے بخشی ہے روشنی

ورنہ تو یہ حیات تھی اِک انجمن ، سیاہ

روشن مہ و نجوم سے بڑھ کر تری ثنا

تذکار ہوں نہ تیرے تو سارا سُخن سیاہ

نسبت درِ رسول کی جس کو نہ مل سکی

اُس بد نصیب کا تو ہوا بانکپن سیاہ

عاشق ہی غمزدہ نہیں ہیں ہجر میں فقط

کعبے کا بھی فِراق میں ہے پیرہن سیاہ

تیرے ہی التفات نے اِس کو دیا اُجال

کی تھی جو سامراج نے ارضِ وطن، سیاہ

اُن کے جلیل نُور نے بخشی ہے روشنی

روشن ہوا ہے دہر کا سارا بدن ، سیاہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]