تذکرہ آپ کی سیرت کا بھلا لگتا ہے

زندگی کے لیے رحمت کا دیا لگتا ہے

مل گیا آپ کی مدحت کا جو اعزاز مجھے

نعت گوئی کا شرف رب کی عطا لگتا ہے

حسن طیبہ کے نظاروں کا بیاں ہو کیسے

ذرہء ریگ یہاں خاکِ شفا لگتا ہے

شاہِ طیبہ کا کرم شاملِ احوالِ گدا

لب سے جو حرف بھی نکلا ہے ثنا لگتا ہے

میری طیبہ سے ہے الفت کی کرامت زاہدؔ

سانگلہ ہل بھی مدینے میں بسا لگتا ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]