تصور میں مدینے کی فضا ہے اور میں ہوں

مرا دل ہے سلامِ مجتبےٰ ہے اور میں ہوں

نگاہوں میں توقع سے زیادہ روشنی ہے

مرے آگے عقیدت کا دِیا ہے اور میں ہوں

پرندوں کی طرح مصرعے اترتے جا رہے ہیں

تخیل پر کرم کی انتہا ہے اور میں ہوں

طلب بیمار کی جز ذِکرِ احمد اور کیا ہو

مرے لب پر رکھی میری شفا ہے اور میں ہوں

مرا سایہ بھی تعظیماً رواں ہے سوئے طیبہ

درودوں سے مہکتا راستہ ہے اور میں ہوں

اگر تو اتباعِ قول ہے ہر گام تو پھر

متاعِ ہست میں صدق و صفا ہے اور میں ہوں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]