تعریف رب کی جس نے ، سارا جہاں بنایا​

ہر شے کو حسن دے کر ، پیارا سماں بنایا​

مخلوق ساری اپنی ، قدرت سے ہے بنائی​

کیسی زمیں بچھائی ، کیا آسماں بنایا​

رسوائی ہو کہ عزت ، غم یا خوشی کی حالت​

اللہ نے ہی سارا ، سود و زیاں بنایا​

شب روز کو کیا ہے ، اک دوسرے میں داخل​

شمسی نظام سارا ، گردش کناں بنایا​

عرصہ ہوا بشر کا ، کچھ ذکر ہی نہیں تھا​

خالق نے پھر ہمارا ، نام و نشاں بنایا​

طائر فضا میں سارے ، ہیں حکمِ رب سے قائم​

ان کا ٹھکانہ رب نے ، ہے آشیاں بنایا​

بچوں کو بھولپن اور عورت کو نازکی دی​

بوڑھوں کو دی ذہانت ، مردِ جواں بنایا​

دریا کو جوش بخشا ، گہرائی بحر کو دی​

وہ بےسکوں بنایا ، یہ بےکراں بنایا​

خاروں کو گل نوازے ، بحروں کو موتی بخشے​

لب کو دیا تکلم ، دل بے زباں بنایا​

سرشار ہے اسامہ ، رب کی صفات میں گم​

اس کو خدا نے اپنا ، ہے مدح خواں بنایا​

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

ضیائے کون و مکاں لا الٰہ الا اللہ

بنائے نظمِ جہاں لا الٰہ الا اللہ شفائے دردِ نہاں لا الٰہ الا اللہ سکونِ قلبِ تپاں لا الٰہ الا اللہ نفس نفس میں رواں لا الٰہ الا اللہ رگِ حیات کی جاں لا الٰہ الا اللہ بدستِ احمدِ مرسل بفضلِ ربِّ کریم ملی کلیدِ جناں لا الٰہ الا اللہ دلوں میں جڑ جو پکڑ […]

لفظ میں تاب نہیں، حرف میں ہمت نہیں ہے

لائقِ حمد، مجھے حمد کی طاقت نہیں ہے ایک آغاز ہے تو، جس کا نہیں ہے آغاز اک نہایت ہے مگر جس کی نہایت نہیں ہے وحشتِ قریۂ دل میں ترے ہونے کا یقیں ایسی جلوت ہے کہ مابعد بھی خلوت نہیں ہے ترا بندہ ہوں، ترے بندے کا مداح بھی ہوں اس سے آگے […]