تنہا نہ ہمیں دیر و حرم خانہٴ اُوست

ایں ارض و سما تمام کاشانہٴ اُوست

عالم ہمہ دیوانہٴ افسانہٴ اُوست

عاقل بوَد آں کسے کہ دیوانہٴ اُوست

صرف یہ دیر و حرم ہی اُس کے ٹھکانے

نہیں ہیں بلکہ یہ تمام ارض و سماوات

اُس کے کاشانے ہیں ساری دنیا اُس کے

افسانوں کی دیوانی اور اُن افسانوں

میں کھوئی ہوئی ہے لیکن عقل مند

وہی ہے کہ جو صرف اُس کا دیوانہ ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

عزم

بکھرے ہوئے اوراقِ خزانی چُن کر لے جاؤں گا ایک ایک نشانی چُن کر چھوڑوں گا نہیں کچھ بھی تری آںکھوں میں کھو جاؤں گا ہر یاد پُرانی چُن کر

یاد

گو رزق کے چکر نے بہت جور کیا ہم پھرتے رہے ، صبر بہر طور کیا شانوں پہ تری یاد کی چادر لے کر یوں گُھومے کہ ہر شہر کو لاہور کیا