توفیقِ الٰہی سے مستانہ ہوں مستانہ

سرکار کے جلوؤں کا دیوانہ ہوں دیوانہ

میرے بھی گھرانے پر انوار کی بارش ہے

یہ آپ کی آقا جی! ہے چشمِ کریمانہ

سرکار کی آمد سے آباد ہوا عالم

ورنہ تو یہ عالم تھا ویرانہ ہی ویرانہ

سلطانِ مدینہ کا ہے مجھ پہ کرم یارو!

نعتوں کا سخن تب ہی بخشا گیا شاہانہ

اے کاش! کہ مدحت میں یہ عمرمری گزرے

مقبول جہاں بھر میں ہو میرا بھی نذرانہ

صدیق ، عمر ، عثماں ، حیدر سے ہے آقا کا

کس درجہ حسیں دیکھو یارانہ ہی یارانہ

دیدار عطا کر دو صدقے میں نواسوں کے

یہ دل کی تمنا ہے اے جلوئہ جانانہ

جبریلِ امیں سے بھی خادم ہیں رضاؔ جن کے

سرکارِ دوعالم کا وہ گھر ہے شریفانہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]