توفیقِ ثنا جو مل رہی ہے

اس دل پہ نظر حضور کی ہے

آقا مجھے در پہ حاضری کا

اب اذن ملے کہ بے کلی ہے

مل جائے گاکچھ ہنر بھی اِک دن

کوشش تو ثنا کی میں نے کی ہے

حاضر ہوں خیال میں جو در پر

احساس میں کیا شگفتگی ہے

اے کاش! ہو پیروی کی مظہر

نعتوں میں جو آج آگہی ہے

گہرا ہو وہ رنگ پیروی کا

کردار کہے ’’محمدی‘‘ ہے

اِک نام ہے روشنی کا حامل

اِک اسم کی سب یہ روشنی ہے

حُبِّ شہِ دوسرا دلوں میں

روحوں میں بھی ایک تازگی ہے

مدحت کے صلے میں اُن کو دیکھوں

دھڑکن میں یہ آرزو بسی ہے

توفیقِ ثنائے سرورِ دیں

احسنؔ کو نصیب سے ملی ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]