جس کو اپنا رخِ زیبا وہ دکھا دیتے ہیں

مسکرا کے وہ اندھیروں کو مٹا دیتے ہیں

ہم سے تیّاریِ محشر کا اگر پوچھے کوئی

ہم اسے آپ کی اِک نعت سنا دیتے ہیں

سرمہِ خاکِ درِ یار لگانے والے

آنکھ اٹھاتے ہیں تو محشر بھی اٹھا دیتے ہیں

ہادئ کون و مکاں ! آپ کے منظورِ نظر

شہرِ لاہور سے کعبہ بھی دکھا دیتے ہیں

اُس کی قربت کا تمنائی ہے سدرہ کا مکیں

اپنی قربت میں جسے آپ جگہ دیتے ہیں

سختئِ موت بھی اُن سب کو ڈرا سکتی نہیں

جو صدا آپ کو بر وقتِ قضا دیتے ہیں

رنگت و بوئے گلستان و وجودِ شبنم

مل کے سب تیرے تبسم کو دعا دیتے ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]