جلوۂ ذات لیے آئی ہے معراج کی رات

رشکِ صد منظرِ سینائی ہے معراج کی رات

آب زمزم سے کہاں غسلِ دلِ جانِ طہور ؟

خود وہ برکت کا تمنائی ہے معراج کی رات

ماجرا طور کا بھی ” عبد ” کی ہے شان ، مگر

عبدہٗ کی شرف آرائی ہے معراج کی رات

بوجھ اعدا کے مطاعن کا زمیں بوس ہوا

یوں دلِ شہ کی پذیرائی ہے معراج کی رات

رفرف و برق کے محتاج نہیں نورِ خدا

یہ تو بس مرتبہ افزائی ہے معراج کی رات

مطلعِ وصل پہ چمکا ہے مناجات کا چاند

’’ مٹ گئی تیرہ شبی چھائی ہے معراج کی رات ‘‘

آج جلنے کے نہیں چاند ستاروں کے چراغ

جوش پر طلعتِ آقائی ہے معراج کی رات

بخشش عام بہ داماں ، کرم خاص بکف

ناز انداز عجب لائی ہے معراج کی رات

دست بستہ ہیں ملک بہرِ صلاۃ و تسلیم

صفِ غلمان بھی مجرائی ہے معراج کی رات

اے معظم ! نہ بِلک ! آج ملے گا سب کچھ

جوش پر رحمتِ مولائی ہے معراج کی رات

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]