جو پُر یقیں ہیں انھی کو اٹھان دیتا ہے

خدا پرند کو اونچی اڑان دیتا ہے

اسی کا کلمۂ توحید افضل و اعلا

یہ دیکھ روز مؤذّن اذان دیتا ہے

دعائیں مانگ اسی سے تو بے مکانی پر

وہی زمین پہ سب کو مکان دیتا ہے

اگر وہ چاہے ہری کھیتوں کو کر دے تباہ

اُسی کے اِذن پہ فصلیں کسان دیتا ہے

غرور کس لیے تجھ کو ہے خوش کلامی پر

وہ چاہتا ہے تو شیریں زبان دیتا ہے

عطا وہ کرتا ہے جنت کی اُس کو ہر نعمت

جو اُس کے دیں کے لیے اپنی جان دیتا ہے

اُسی کی ذات پہ ساحل یقین رکھ، ورنہ

وہ انحراف پہ وہم و گمان دیتا ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

ضیائے کون و مکاں لا الٰہ الا اللہ

بنائے نظمِ جہاں لا الٰہ الا اللہ شفائے دردِ نہاں لا الٰہ الا اللہ سکونِ قلبِ تپاں لا الٰہ الا اللہ نفس نفس میں رواں لا الٰہ الا اللہ رگِ حیات کی جاں لا الٰہ الا اللہ بدستِ احمدِ مرسل بفضلِ ربِّ کریم ملی کلیدِ جناں لا الٰہ الا اللہ دلوں میں جڑ جو پکڑ […]

لفظ میں تاب نہیں، حرف میں ہمت نہیں ہے

لائقِ حمد، مجھے حمد کی طاقت نہیں ہے ایک آغاز ہے تو، جس کا نہیں ہے آغاز اک نہایت ہے مگر جس کی نہایت نہیں ہے وحشتِ قریۂ دل میں ترے ہونے کا یقیں ایسی جلوت ہے کہ مابعد بھی خلوت نہیں ہے ترا بندہ ہوں، ترے بندے کا مداح بھی ہوں اس سے آگے […]