جوارِ زندگی میں بھی تری خوشبو مہکتی ہے ترے دم سے اُجالا ہے

جوازِ زندگی کے لب پہ بھی تیری ہی باتیں ہیں فقط تیرا حوالہ ہے

ہدایت کیلئے رب نے بتایا ہے جو انساں کو تمہارا ہے درِ اقدس

تمہی ہو سرورق اس کا جبینِ علم پہ جس نے لکھا جو بھی مقالہ ہے

ترے آنے سے پہلے ظلمتوں کا دور تھا ہر سو فقط وحشت کا منظر تھا

ترے دستِ کرم نے حکمت و منشورِ رحمت نے دیا سب کو سنبھالا ہے

اِدھر دُنیا میں بھی آقا سدا تیری حکومت ہے تری نسبت کا سکہ ہے

اُدھر محشر میںبھی عزت تری ہے دیکھنے والی ہر اک عظمت سے بالا ہے

ترے عشاق کے جذبوں کے آگے ہر اذیّت ہار جاتی ہے ہمیشہ ہی

دِلوں کے زخم کہتے ہیں تری چاہت کا بھی آقا نشہ کتنا نرالا ہے

شکیلِؔ بے نوا کو بھی سلامی کی اجازت دیں فرشتو تم ذرا کہنا

تہی دامن ہے پر دل میں ندامت اور اِک اشکوں کی مالا ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]