جہاں روضۂ پاکِ خیر الوریٰ ہے

اسی در پہ آ کر زمانہ جھکا ہے

نگاہوں میں تو ہے خیالوں میں تو ہے

ہر ایک سانس میں میری تو ہی بسا ہے

کروں یاد کیوں کر نہ آقا شب و روز

تری یاد بن اور رکھا ہی کیا ہے

غمِ دو جہاں مجھ سے تُم دور رہنا

مرے آقا نے مجھ پہ سایہ کیا ہے

کہیں ربِّ اَرنی پہ تھی لن ترانی

کوئی عرشِ اُولیٰ بلایا گیا ہے

دلوں میں کدورت کے بُت پال کر کیوں

دلِ مردِ مومن کو مُردہ کیا ہے

لعابِ دہن جس میں آقا نے ڈالا

تبھی سے وہ پانی تو آبِ شفا ہے

تڑپ بڑھ گئی ہے دلِ وارثیؔ کی

مدینے کا جب سے ارادہ کیا ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]