’’جہاں کی بگڑی اسی آستاں پہ بنتی ہے‘‘

ہر اک کو نعمتِ دارین اُن سے ملتی ہے

جو ان کے در پہ مِٹوں کام یاب ہو جاؤں

’’میں کیوں نہ وقفِ درِ آں جناب ہو جاؤں ‘‘

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated