حزن وملال میں ہے سہارا حضور کا

حزن و ملال میں ہے سہارا حضور کا

کافی ہے مغفرت کو حوالہ حضور کا

ضَو بار سربسر ہیں تصور سے چشم و دل

اک عالمِ تجلی ہے چہرہ حضور کا

یہ ہے کمال، وہ ہیں رسولوں میں آخری

پَر پہلا پاؤں خلد میں ہوگا حضور کا

منت پذیر ان کا ہے یہ کاروبارِِ ہست

یوں دیکھئے تو کھاتی ہے دنیا حضور کا

خوشبو کا باغ لگنے لگی مری پور پور

دوشِ ہوا پہ نام جو لکھا حضور کا

جنت ہماری عشرتِ دنیا ہے غیر کی

کہتا ہے ہم سے فرش پہ تکیہ حضور کا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]