حضور آپ کی رحمت سے آگہی پھیلی

مٹی ہے تیرگی، عالم میں روشنی پھیلی

مرے سخن کو نہ ملتا کمال دنیا میں

نبی کی نعت سے لفظوں میں تازگی پھیلی

جبینِ خاک پہ وحشت کے جب پڑے سائے

وُجودِ نور سے ہر سمت دلکشی پھیلی

حضور آپ کے نقشِ قدم کے صدقے میں

یہ کائنات بنی اور زندگی پھیلی

پلٹنا شمس کا بتلا گیا ہے یہ سب کو

زمیں سے عرش تلک ان کی سروری پھیلی

بہارِ ختمِ نبوّت کا ہے اثر زاہدؔ

مرے حضور کی خوشبو گلی گلی پھیلی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]