دم میں اپنے بھی جب تلک دم ہے

شکر جتنا کریں ترا کم ہے

ہر مرض کا علاج ذکر ترا

تیرا ہر نام اسمِ اعظم ہے

تیری خواہش ہے یہ ہست و بود

تیری منشا دوامِ عالم ہے

پھر یہ نبضوں میں کس لئے تیزی

کیوں نظام جہاں یہ برہم ہے

میرے مالک بہار آجائے

میرا موسم خزاں کا موسم ہے

نوحہ خواں کوئی ہے جو مجھ میں ہے

کون میرا شریک ماتم ہے

ذکر سے اس کے کشتِ جاں ہے گداز

نم ہے مٹی میں چاک میں دم ہے

ہر خوشی دی ہے یاد نے اس کی

اس کی سوچوں سے دل میں سرگم ہے

اس سے باتیں ہیں روز و شب خسؔرو

ایک وہ ہی تو میرا محِرم ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

ضیائے کون و مکاں لا الٰہ الا اللہ

بنائے نظمِ جہاں لا الٰہ الا اللہ شفائے دردِ نہاں لا الٰہ الا اللہ سکونِ قلبِ تپاں لا الٰہ الا اللہ نفس نفس میں رواں لا الٰہ الا اللہ رگِ حیات کی جاں لا الٰہ الا اللہ بدستِ احمدِ مرسل بفضلِ ربِّ کریم ملی کلیدِ جناں لا الٰہ الا اللہ دلوں میں جڑ جو پکڑ […]

لفظ میں تاب نہیں، حرف میں ہمت نہیں ہے

لائقِ حمد، مجھے حمد کی طاقت نہیں ہے ایک آغاز ہے تو، جس کا نہیں ہے آغاز اک نہایت ہے مگر جس کی نہایت نہیں ہے وحشتِ قریۂ دل میں ترے ہونے کا یقیں ایسی جلوت ہے کہ مابعد بھی خلوت نہیں ہے ترا بندہ ہوں، ترے بندے کا مداح بھی ہوں اس سے آگے […]