حمد و ثنا سے پہلے زباں پاک کیجیے

بعد اسکے ذکر صاحب لولاک کیجیے

دل میں چھپا کے جذبۂ عشق رسول پاک

جان و جگر کو اپنے طربناک کیجیے

مشغول ہو زبان درود و سلام میں

یوں دستیاب روح کی خوراک کیجیے

یادوں کا اپنی دے کے اجالا مرے حضور

سینے سے ظلمتوں کا جگر چاک کیجیے

کیجے بیاں جو گنبد خضریٰ کی رفعتیں

پھر کیا بیان رفعت افلاک کیجیے

ہو جسکی ٹھوکروں میں جہاں بھر کی سروری

اسکا خیال بستر و پوشاک کیجیے

عشاق مصطفےٰ کے سدا چومیے قدم

انکے عدو پہ رخ کو غضب ناک کیجیے

لکھ دیجیے کفن پہ غلام رسول پاک

پھر اس کے بعد مجھ کو تہ خاک کیجیے

جو بحر معرفت کی سکھا دے شناوری

آقا عطا مجھے بھی وہ تیراک کیجیے

آؤں حریم ناز میں جب چاہوں میں حضور

ایسے عروج پر مرا ادراک کیجیے

صد شکر نورؔ ہم ہیں فقیر در رسول

کیا خاک طمع دولت و املاک کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]