خالق کل مالک ارض و سما تو ہی تو ہے

مفلس و زردار و بے کس کا خدا تو ہی تو ہے

کون دنیا میں ہے میرا ایک بس تیرے سوا

اپنے بندوں کے دکھوں سے آشنا تو ہی تو ہے

کائنات قلب و جاں میں دوڑتے خو ں کی قسم

ڈوبتی کشتی کا مولا آسرا تو ہی تو ہے

دیتا ہے تیری گواہی یہ نظام آب و گل

ابتدا ء تو ہی ہے مالک، انتہا تو ہی تو ہے

حکم سے تیرے ہوئی تخلیق ہست و بود کی

داور محشر تو ہی کن کی صدا تو ہی تو ہے

تو ہی مسجود خلائق، تو ہی معبود بشر

سب جہانوں سے الہی ماورا تو ہی تو ہے

میری راتوں کا سکوں، میرے دنوں کا چین تو

کر رہا ہوں جس کی میں حمد و ثنا، تو ہی تو ہے

تو نہاں ہے، تو عیاں ہے، تو وہاں بھی تو یہاں

راز نہ جس کا کوئی پا سکا، تو ہی تو ہے

یا عزیز و یا غفو ر و کریم و یا رحیم

بر تر و اعلی و اعظم کبریا تو ہی تو ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

ضیائے کون و مکاں لا الٰہ الا اللہ

بنائے نظمِ جہاں لا الٰہ الا اللہ شفائے دردِ نہاں لا الٰہ الا اللہ سکونِ قلبِ تپاں لا الٰہ الا اللہ نفس نفس میں رواں لا الٰہ الا اللہ رگِ حیات کی جاں لا الٰہ الا اللہ بدستِ احمدِ مرسل بفضلِ ربِّ کریم ملی کلیدِ جناں لا الٰہ الا اللہ دلوں میں جڑ جو پکڑ […]

لفظ میں تاب نہیں، حرف میں ہمت نہیں ہے

لائقِ حمد، مجھے حمد کی طاقت نہیں ہے ایک آغاز ہے تو، جس کا نہیں ہے آغاز اک نہایت ہے مگر جس کی نہایت نہیں ہے وحشتِ قریۂ دل میں ترے ہونے کا یقیں ایسی جلوت ہے کہ مابعد بھی خلوت نہیں ہے ترا بندہ ہوں، ترے بندے کا مداح بھی ہوں اس سے آگے […]