خاک کو عظمت ملی سورج کا جوہر جاگ اُٹھا

آپ کیا آئے کہ ہستی کا مقدر جاگ اُٹھا

تیرگی سے خوف کھا کر جب پکارا آپ کو!

جسم و جاں میں روشنی کا اک سمندر جاگ اُٹھا

جب ہوئی ان کی صداقت کو شہادت کی طلب

ہاتھ میں بوجہل کے ہر ایک کنکر جاگ اُٹھا

رو کے سویا ہی تھا میں یادِ پیمبر میں ابھی

چشمِ تر میں گنبدِ خضرا کا منظر جاگ اُٹھا

جب ہوا درپیش مدحِ مصطفیٰ کا معرکہ

ذہن کے میدان میں لفظوں کا لشکر جاگ اُٹھا

منزلِ احساس کی راہیں منوّر ہو گئیں

سوچ کے آئینے میں اِک نور پیکر جاگ اُٹھا

قافلے جب بھی مدینے کے نظر آئے صبیحؔ

قلب مضطر کسمسایا دیدۂ تر جاگ اُٹھا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]