خدا میرا شفیق و مہرباں ہے

خدا میرا انیسِ بیکساں ہے

خدا لطف و کرم کا سائباں ہے

نحیف و ناتواں کا پاسباں ہے

محبت کا وہ بحرِ بے کراں ہے

مؤدت کا مہکتا گلستاں ہے

خدا کامل ہے اکمل بے گماں ہے

خدا ہی خالقِ کون و مکاں ہے

خدا دل میں نہاں ہر سو عیاں ہے

ازل سے تا ابد ہے جاوداں ہے

یہ محبوبِ خدا کا آستاں ہے

منوّر کہکشاں ہے، ضو فشاں ہے

خدا دل کا سکوں، تسکینِ جاں ہے

ظفرؔ کی زندگی، روحِ رواں ہے

خدا یکتا و واحد بے گماں ہے

حبیب اللہ خدا کا ترجماں ہے

خدا کا نور دائم جاوداں ہے

نبی کا حسن ہر سو ضو فشاں ہے

خدا کا لطف بحرِ بے کراں ہے

نبی کا فیض دریائے رواں ہے

خدا مخلوق کا روزی رساں ہے

نبی ہمدم ہے مُونس مہرباں ہے

خدائے پاک پر سب کچھ عیاں ہے

رسول پاک سے کب کچھ نہاں ہے

سدا مدحت خدا کی حرزِ جاں ہے

سدا نعتِ نبی وردِ زباں ہے

خدا کا گھر ظفرؔ عظمت نشاں ہے

نبی کا آستاں دارالاماں ہے

خدا کا نور ہر سو ضو فشاں ہے

خدا اکبر، خدا عظمت نشاں ہے

خدا پروردگارِ انس و جاں ہے

وہ مخلوقات کا روزی رساں ہے

خدا ہی رہنمائے گمرہاں ہے

خدا مشکل کشائے بے کساں ہے

خدا ہمدرد و مونس مہرباں ہے

خدا کا لطف پیہم، جاوداں ہے

خدا کا مرتبہ ارفع عیاں ہے

خدا ہر دم ہمارے درمیاں ہے

زمانوں کا جو محور گلستاں ہے

وہ محبوبِ خدا کا آستاں ہے

ظفرؔ گرچہ ضعیف و ناتواں ہے

وہ حمد و نعت کی جوئے رواں ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

ضیائے کون و مکاں لا الٰہ الا اللہ

بنائے نظمِ جہاں لا الٰہ الا اللہ شفائے دردِ نہاں لا الٰہ الا اللہ سکونِ قلبِ تپاں لا الٰہ الا اللہ نفس نفس میں رواں لا الٰہ الا اللہ رگِ حیات کی جاں لا الٰہ الا اللہ بدستِ احمدِ مرسل بفضلِ ربِّ کریم ملی کلیدِ جناں لا الٰہ الا اللہ دلوں میں جڑ جو پکڑ […]

لفظ میں تاب نہیں، حرف میں ہمت نہیں ہے

لائقِ حمد، مجھے حمد کی طاقت نہیں ہے ایک آغاز ہے تو، جس کا نہیں ہے آغاز اک نہایت ہے مگر جس کی نہایت نہیں ہے وحشتِ قریۂ دل میں ترے ہونے کا یقیں ایسی جلوت ہے کہ مابعد بھی خلوت نہیں ہے ترا بندہ ہوں، ترے بندے کا مداح بھی ہوں اس سے آگے […]