خدا نے چن کے رکھا ہے مبارک نامِ نامی ہے

حبیبِ کبریا واللہ وہ ذاتِ گرامی ہے

نبوت ختم ہے ان پر رسالت اختتامی ہے

میانِ بندہ و مولا وہ آخر کا پیامی ہے

شفیعِ روزِ محشر ہے گنہ گاروں کا حامی ہے

مرے آقا کی شخصیت بڑی نامی گرامی ہے

وہ ساقی ہے مئے وحدت کا میخانہ عوامی ہے

یہیں پر تشنہ کام آئیں یہیں پر شادکامی ہے

بوقتِ شام طاری غلبۂ شوقِ سلامی ہے

یونہی خورشید کی روضہ کی جانب تیز گامی ہے

تری درگاہ مرجع ہے مسلمانانِ عالم کا

یہ چینی ہے یہ ہندی ہے یہ مصری ہے یہ شامی ہے

تمہارا ذکر ہے مستوجبِ خوشنودی یزداں

تمہارا نام لینے سے ہماری نیک نامی ہے

یہ یومِ فتحِ مکہ ہے معافی عام دی سب کو

دلِ اطہر میں غصہ ہے نہ جذبہ انتقامی ہے

ہزاروں تاجِ سلطانی پڑے ہیں ان کی ٹھوکر میں

غلامانِ محمد کی تو شاہانہ غلامی ہے

کمالِ اعتدال آتا نظرؔ ہے ان کی سیرت میں

کہیں افراط کا پہلو نہ اس میں کوئی خامی ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]