خدا کے سامنے سر کو جھکا دو

اذاں سلطانِ جابر کو سنا دو

رواں ہوں قافلے کعبہ کی جانب

صنم جو راستا روکیں گرا دو

منافق جو تمھارے درمیاں ہیں

نشاں تم اُن کو عبرت کا بنا دو

کوئی خائن ہو غاصب حکمراں ہو

اُسے تم جاہ و منصب سے ہٹا دو

ملے راہی جو کوئی بھولا بھٹکا

صراطِ مستقیم اُس کو دکھا دو

خدا سے ہر کسی کی خیر مانگو

دعا مانگو، کبھی نہ بددعا دو

ظفرؔ مانگے خدا سے گڑ گڑا کر

خدا را عشقِ محبوبِ خدا دو

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

ضیائے کون و مکاں لا الٰہ الا اللہ

بنائے نظمِ جہاں لا الٰہ الا اللہ شفائے دردِ نہاں لا الٰہ الا اللہ سکونِ قلبِ تپاں لا الٰہ الا اللہ نفس نفس میں رواں لا الٰہ الا اللہ رگِ حیات کی جاں لا الٰہ الا اللہ بدستِ احمدِ مرسل بفضلِ ربِّ کریم ملی کلیدِ جناں لا الٰہ الا اللہ دلوں میں جڑ جو پکڑ […]

لفظ میں تاب نہیں، حرف میں ہمت نہیں ہے

لائقِ حمد، مجھے حمد کی طاقت نہیں ہے ایک آغاز ہے تو، جس کا نہیں ہے آغاز اک نہایت ہے مگر جس کی نہایت نہیں ہے وحشتِ قریۂ دل میں ترے ہونے کا یقیں ایسی جلوت ہے کہ مابعد بھی خلوت نہیں ہے ترا بندہ ہوں، ترے بندے کا مداح بھی ہوں اس سے آگے […]