خداوندا! نگہ، رحمت خدارا

عطا کُن عشقِ احمد بے نوا را

خدا کی یاد میرے دلنشیں ہے

خدا کی یاد ہے دلکش دلآرا

خدایا وصل کی نعمت عطا کر

نہیں اب ہجر کی دوری گوارا

خدا کا ذکر، محبوبِ خدا کا

خدا نے میری نس نس میں اُتارا

وہی چارا گرِ بے چارگاں ہے

وہی حامی و ناصر ہے ہمارا

نحیفوں کو وہ گرنے سے بچائے

ضعیفوں کو وہ دیتا ہے سہارا

ظفرؔ نے اللہ ہُو کَہ کر پکارا

بھنور میں ہو گیا پیدا کنارا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

ضیائے کون و مکاں لا الٰہ الا اللہ

بنائے نظمِ جہاں لا الٰہ الا اللہ شفائے دردِ نہاں لا الٰہ الا اللہ سکونِ قلبِ تپاں لا الٰہ الا اللہ نفس نفس میں رواں لا الٰہ الا اللہ رگِ حیات کی جاں لا الٰہ الا اللہ بدستِ احمدِ مرسل بفضلِ ربِّ کریم ملی کلیدِ جناں لا الٰہ الا اللہ دلوں میں جڑ جو پکڑ […]

لفظ میں تاب نہیں، حرف میں ہمت نہیں ہے

لائقِ حمد، مجھے حمد کی طاقت نہیں ہے ایک آغاز ہے تو، جس کا نہیں ہے آغاز اک نہایت ہے مگر جس کی نہایت نہیں ہے وحشتِ قریۂ دل میں ترے ہونے کا یقیں ایسی جلوت ہے کہ مابعد بھی خلوت نہیں ہے ترا بندہ ہوں، ترے بندے کا مداح بھی ہوں اس سے آگے […]