خدایا میں کروں تیری ثنا اول سے آخر تک

کہاں ممکن، کروں میں حق ادا اول سے آخر تک

مرے اعمال کب ہیں عفو کے قابل مرے مولیٰ

تری رحمت کی ہو مجھ پر ردا اول سے آخر تک

سنا ہے حشر میں شان کریمی کام آئے گی

بس اک امّید ہے روز جزا اول سے آخر تک

یقیناً لوح بھی تیری قلم تیرا جہاں تیرا

مجھے مل جائے بس تیری رضا اول سے آخر تک

شریعت ہو طریقت ہو کہ ہو وہ معرفت یارب

بصیرت کی نظر تو کر عطا اول سے آخر تک

کروں میں بندگی تیری دعا مانگوں تو بس تجھ سے

خدایا بخش خوشدلؔ کی خطا اول سے آخر تک

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

ضیائے کون و مکاں لا الٰہ الا اللہ

بنائے نظمِ جہاں لا الٰہ الا اللہ شفائے دردِ نہاں لا الٰہ الا اللہ سکونِ قلبِ تپاں لا الٰہ الا اللہ نفس نفس میں رواں لا الٰہ الا اللہ رگِ حیات کی جاں لا الٰہ الا اللہ بدستِ احمدِ مرسل بفضلِ ربِّ کریم ملی کلیدِ جناں لا الٰہ الا اللہ دلوں میں جڑ جو پکڑ […]

لفظ میں تاب نہیں، حرف میں ہمت نہیں ہے

لائقِ حمد، مجھے حمد کی طاقت نہیں ہے ایک آغاز ہے تو، جس کا نہیں ہے آغاز اک نہایت ہے مگر جس کی نہایت نہیں ہے وحشتِ قریۂ دل میں ترے ہونے کا یقیں ایسی جلوت ہے کہ مابعد بھی خلوت نہیں ہے ترا بندہ ہوں، ترے بندے کا مداح بھی ہوں اس سے آگے […]