خلوت میں کبھی یاد جو آئی ترے در کی

سوچوں میں ہی تصویر بنائی ترے در کی

شاہوں کے وہ صد ناز اٹھاتا بھی تو کیسے

تھی جس کے مقدر میں گدائی ترے در کی

آتے ہیں سلامی کو شب و روز فرشتے

خلّاق نے یہ شان بنائی ترے درکی

سرکار! بناؤں گا اسے آنکھ کا سرمہ

اس شوق میں کچھ خاک اٹھائی ترے در کی

جب جب بھی ہوا ذکر مدینے کی گلی کا

ہر بار طلب عود کے آئی ترے در کی

طیبہ کا مسافر ہے مقدر کا سکندر

جس کو ہے کشش کھینچ کے لائی ترے در کی

ہم پر یہ جلیل اُس کا ہے احسان کہ جس نے

بخشش کو ہمیں راہ دکھائی ترے در کی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]