ہاتھ میں تھامے ہوئے اُن کی عطا کا دامن

رشکِ ایجاب ہوا حرفِ دُعا کا دامن

اُن کے تذکار سے مانوس ہے دل کی دھڑکن

اور دھڑکن سے ہے مربوط وفا کا دامن

جب بھی سوچوں سے اُلجھتا ہے ہوس کا سورج

سایہ کرتا ہے مرے سر پہ ثنا کا دامن

کیا خبر کون سی ساعت میں بُلاوا مہکے

عرضیاں تھام کے بیٹھا ہے ہَوا کا دامن

اُن کی نعلین کو چھو آئے سخن کی رفعت

اے خدا شعر کو دے حرفِ رسا کا دامن

سیدہؑ آپ کی تطہیر کی رحمت کے سبب

میری بیٹی کو ملے شرم و حیا کا دامن

میرے ہاتھوں میں ہے مقصودِؔ جہاں کی دولت

میرے ہاتھوں میں ہے محبوبِ ُخدا کا دامن

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]