دل بے تاب گر سجدے میں گرتا ہے تو گرنے دو

مگر لازم ہے سجدے کے لیے سر کو یہاں روکو

خدا معطی ہے اور سرکار ہیں قاسم خزانوں کے

غریبو! بے نواؤ! ان کے در پر ہاتھ پھیلاؤ

ضرورت پیش آ جائے تو ’’اُنظرنا‘‘ کہو لیکن

مسلمانو! نبی کے سامنے مت’’راعنا‘‘ بولو

اکارت ہی نہ جائیں مومنو اعمالِ صالح سب

درِ سرور پہ آہستہ بہت آہستہ لب کھولو

یہی ’’لاترفعوا اصواتکم‘‘ سے واہوا ہم پر

کہ چوکھٹ پر نبی کی اپنا لہجہ پست تر رکھو

خدائے پاک نے فرما دیا قرآں میں ’’جَائُوْکَ‘‘

گنہگارو پئے بخشش درِ سر کار پر پہنچو

کہا سرکار نے بوبکرؓ سے‘ صدّیق ’’لَاتَحْزَنْ‘‘

کہ حاصل ہے خدائے پاک کی ہر دم رضاہم کو

یہ واحد راستہ ہے آخرت کی کامیابی کا

کبھی بھی آل اور اصحاب کا دامان مت چھوڑو

درودِ پاک اُن کی ذات پر پڑھتے رہو ازہرؔ

بلا لیں گے یقیناً ایک دن قدموں میں وہ تجھ کو

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]