ہیچ ہے عقلِ بشر فکرِ بشر ہے نا رسا

حقِّ توصیفِ نبی ایسے میں ہو کیسے ادا

پاک طینت، نرم خو، من موہنی ہر اک ادا

کم سخن، بالغ نظر، شیریں مقال و با حیا

صورتِ زیبا پہ اس کی حسنِ یوسف بھی نثار

سیرتِ اطہر کی خود تحسین فرمائے خدا

کوہِ فاراں پہ ہوا جو اوّلاً جلوہ فگن

چار سو پھیلی ہے اب اس ماہِ طیبہ کی ضیا

ہر طرف اقصائے عالم میں اسی کی ہے پکار

نامِ نامی کی فضا میں گونج ہے صبح و مسا

ہے انھیں کا ذکر ہِر پھِر کر یہ قرآنِ مبیں

یعنی قرآں ہے سراسر ذکرِ خیرِ مصطفیٰ

وہ مرادِ عاشقاں ہے وہ پناہِ عاصیاں

ذاتِ آں ختم الرسل لاریب سب کا منتہیٰ

وحی رب ماخذ ہو جس کے ہرسخن کا اے نظرؔ

حرفِ آخر کیوں نہ ہو پھر اس کا فرمایا ہوا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]