دل کو لذت آشنا کرتا ہے تُو

عاصیوں کو باصفا کرتا ہے تو

تیری رحمت کی کوئی حد ہی نہیں

نعمتیں سب کو عطا کرتا ہے تُو

دوستوں سے ہوگا تیرا کیا سلوک

دشمنوں کا جب بھلا کرتا ہے تُو

نفسِ امارہ کو کر دے مطمئن

بادِ صرصر کو صبا کرتا ہے تُو

ایک بچے کے لیے ماں باپ کو

پرورش کا واسطہ کرتا ہے تُو

اس جہاں میں بھیج کر اپنے رسول

حق و باطل کو جُدا کرتا ہے تُو

اللہ اللہ تیری شفقت کا کمال

بے وفاوں سے وفا کرتا ہے تُو

تو فقیروں کو بنا دیتا ہے شاہ

بادشاہوں کو گدا کرتا ہے تُو

اے مرے مُشکل کُشا میرے کریم

دُور مجھ سے ہر بلا کرتا ہے تُو

مرکزِ امید تیری ذات ہے

عرض سائل کی سُنا کرتا ہے تُو

جب کجی شہزاد پائے نفس میں

اس کو سیدھا اے خدا کرتا ہے تُو

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

ضیائے کون و مکاں لا الٰہ الا اللہ

بنائے نظمِ جہاں لا الٰہ الا اللہ شفائے دردِ نہاں لا الٰہ الا اللہ سکونِ قلبِ تپاں لا الٰہ الا اللہ نفس نفس میں رواں لا الٰہ الا اللہ رگِ حیات کی جاں لا الٰہ الا اللہ بدستِ احمدِ مرسل بفضلِ ربِّ کریم ملی کلیدِ جناں لا الٰہ الا اللہ دلوں میں جڑ جو پکڑ […]

لفظ میں تاب نہیں، حرف میں ہمت نہیں ہے

لائقِ حمد، مجھے حمد کی طاقت نہیں ہے ایک آغاز ہے تو، جس کا نہیں ہے آغاز اک نہایت ہے مگر جس کی نہایت نہیں ہے وحشتِ قریۂ دل میں ترے ہونے کا یقیں ایسی جلوت ہے کہ مابعد بھی خلوت نہیں ہے ترا بندہ ہوں، ترے بندے کا مداح بھی ہوں اس سے آگے […]