ہے کم جتنا بھی نازاں اس پہ ہو امت محمد کی

ہے فضلِ خاصِ رب العٰلمیں بعثت محمد کی

جمال و حسن کا پیکر کمالِ خلق کا مظہر

خوشا وہ صورتِ انور زہے سیرت محمد کی

کلوخ اندازی اہل ستم طائف کی گلیوں میں

رقم کیا کیجئے ناگفتہ بہ حالت محمد کی

لبِ پاکیزہ سے نکلی نہ کوئی بد دعا پھر بھی

زہے صبر و عزیمت رافت و رحمت محمد کی

ملا ہے خیرِ امت کا لقب دربارِ باری سے

امیرِ کاروانِ خلق ہے امت محمد کی

خزف ریزہ کہو یا مضغۂ خوں تم اسے سمجھو

وہ بے قیمت ہے دل جس میں نہیں الفت محمد کی

خدا سے عام بخشش کی طلب اس کا ہی منصب ہے

بایں پہلو اگر سوچیں تو ہے جنت محمد کی

ہے زیبا فخر و ناز اس کو ہے اترانا بجا اس کا

نظر آ جائے جس کو خواب میں صورت محمد کی

چلا چل استقامت سے یہی تو راہِ جنت ہے

جسے کہتے ہیں اے رہرو رہِ سنت محمد کی

کیا کرتا ہوں صرفِ نعت گوئی لمحۂ فرصت

عبادت میں سمجھتا ہوں نظرؔ مدحت محمد کی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]