رات کے ڈوبتے تاروں نے یہ بتلایا مجھے
رات کتنی ہی بڑی رات ہو ، ٹل جاتی ہے
گر کوئی چاہے تو زنجیرِ درازِ ظلمت
نورِ خورشید کی شمشیر میں ڈھل جاتی ہے
معلیٰ
رات کتنی ہی بڑی رات ہو ، ٹل جاتی ہے
گر کوئی چاہے تو زنجیرِ درازِ ظلمت
نورِ خورشید کی شمشیر میں ڈھل جاتی ہے