رات کے ڈوبتے تاروں نے یہ بتلایا مجھے
رات کتنی ہی بڑی رات ہو ، ٹل جاتی ہے
گر کوئی چاہے تو زنجیرِ درازِ ظلمت
نورِ خورشید کی شمشیر میں ڈھل جاتی ہے
رات کے ڈوبتے تاروں نے یہ بتلایا مجھے
رات کتنی ہی بڑی رات ہو ، ٹل جاتی ہے
گر کوئی چاہے تو زنجیرِ درازِ ظلمت
نورِ خورشید کی شمشیر میں ڈھل جاتی ہے
© 2022 - جملہ حقوق محفوظ ہیں