راحتیں ہوں نہ میسّر تری مدحت کے بغیر

عزتیں کس کو ملی ہیں تری نسبت کے بغیر

یہ بھرم سارے ترے نام نے رکھے ورنہ

دو قدم چل نہیں سکتے تری شفقت کے بغیر

جو بھی آئے درِ آقا پہ سوالی بن کر

جھولیاں بھر کے وہ لوٹے ہیں ندامت کے بغیر

نطقِ سرکار پہ عالم کی فصاحت واری

ایک بھی لفظ نہیں دانش و حکمت کے بغیر

دعویِٰ قربِ خدا کر نہیں سکتا کوئی

تیری چاہت کے بنا تیری اطاعت کے بغیر

اہلِ دُنیا ہی نہیں نبیوں رسولوں نے کہا

بزم سجتی نہیں آقا کی امامت کے بغیر

حق نے محبوب کو وہ شان وہ عزت بخشی

غیر ممکن ہے نجات اُنکی شفاعت کے بغیر

یاد رکھ سیرتِ اطہر کا یہ پہلو بھی شکیلؔ

اوج ملتا ہی نہیں محنت و ہمت کے بغیر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]