رزمِ ہستی میں ہتھیلی پہ کوئی سر لائے

کاش وہ وقت کبھی عشقِ پیمبر ﷺ لائے

ہر سخن ور پہ یہ لازم ہے پئے مدحِ نبی ﷺ

سارے الفاظ ہی سچائی کے مظہر لائے

اُن ﷺ کے دربار میں پہنچے تو یہ احساس ہوا

’’ہم تو پتھر تھے مگر کیسا مقدَّر لائے!‘‘٭

گفتگو زار بنا ڈالا ہے میدانِ عمل

گزراں وقت عمل کا کوئی منظر لائے

عشق تو سبطِؓ پیمبر ﷺ سے سبھی کرتے ہیں

کون ہے جو سرِ میدان بہتر لائے؟

کاش ہوں اہلِ حَکَم اس کے ہی پابند کبھی!

وہ جو قانون جہاں میں مرے سرور ﷺ لائے

ہر طرف عدل کے رنگوں کی دھنگ دیکھ سکوں

کاش تقدیر یہ اُمید مری بر لائے

میرے سرکار ﷺ نے ان کو بھی دعائیں دی تھیں

سنگ ہاتھوں میں جو طائف کے ستم گر لائے

ہو اشارہ کوئی جاں باز اُٹھے اب آقا ﷺ

قعرِ ذلت سے جو اس قوم کو باہر لائے

آپ ﷺ کی شان کے شایاں نہ ہوا حرف کوئی

اَن گنت شعر بیاضوں میں سخن ور لائے

بالیقیں وہ تو ہے گمرہ جو عقیدت میں کبھی

کسی ہستی کو محمد ﷺ کے برابر لائے

کاش عکاس عمل کے ہوں ترے شعر عزیزؔ

کاش تو صرف صداقت سرِ محشر لائے!

٭ہم بھی پتھر تھے مگر کیسا مقدر لائے (احمد فراز)

اتوار: ۱۹؍صفر۱۴۳۸ھ… مطابق: ۲۰؍نومبر۲۰۱۶ء…شب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

تخلیق کا وجود جہاں تک نظر میں ہے

جو کچھ بھی ہے وہ حلقہء خیرالبشر میں ہے روشن ہے کائنات فقط اُس کی ذات سے وہ نور ہے اُسی کا جو شمس و قمر میں ہے اُس نے سکھائے ہیں ہمیں آدابِ بندگی تہذیب آشنائی یہ اُس کے ثمر میں ہے چُھو کرمیں آؤں گنبدِ خضرا کے بام و در یہ ایک خواب […]

نعتوں میں ہے جو اب مری گفتار مختلف

آزارِ روح میرا ہے سرکار ! مختلف الحاد کیش دین سے رہتے تھے منحرف معیارِ دیں سے اب تو ہیں دیندار مختلف بھیجا ہے رب نے ختم نبوت کے واسطے خیرالبشر کی شکل میں شہکار مختلف نورِ نبوت اور بھی نبیوں میں تھا مگر تھے مصطفیٰ کی ذات کے انوار مختلف تھا یوں تو جلوہ […]