روز و شبِ من بہ گفتگوئے تو گذشت

سال و مہِ من بہ جستجوئے تو گذشت

عمرم بطوافِ گردِ کوئے تو گذشت

القصہ، در آرزوئے روئے تو گذشت

میرے شب و روز تیری ہی باتیں کرتے گذر گئے

میرے ماہ و سال تیری ہی جستجو میں گزر گئے

میری عمر تیرے کوچے کے گرد طواف کرتے گزر گئی

قصہ مختصر، میری ساری زندگی

تیرے چہرے کی آرزو میں گزر گئی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

عزم

بکھرے ہوئے اوراقِ خزانی چُن کر لے جاؤں گا ایک ایک نشانی چُن کر چھوڑوں گا نہیں کچھ بھی تری آںکھوں میں کھو جاؤں گا ہر یاد پُرانی چُن کر

یاد

گو رزق کے چکر نے بہت جور کیا ہم پھرتے رہے ، صبر بہر طور کیا شانوں پہ تری یاد کی چادر لے کر یوں گُھومے کہ ہر شہر کو لاہور کیا