رگِ جاں ذکرِ احمد سے بہت سرشار ہوتی ہے

میں بھیجوں جب درود ان پر تو پُر انوار ہوتی ہے

تخیل بھی مہکتا ہے ثنا کے پھول کھلتے ہیں

مرے اندر کی دنیا پھرگل و گلزار ہوتی ہے

کبھی جو کچھ بھی مانگا ہے سخی حسنین کے صدقے

کرم ہر بار ہوتا ہے عطا ہر بار ہوتی ہے

جو کرتے ہیں محبت مصطفیٰ کی آل سے ہر دم

تو ان پر ہر گھڑی پھر رحمتِ غفار ہوتی ہے

نظر کے سامنے رہتا ہے روضہ شاہِ بطحا کا

مقدر سے نگاہِ سیدِ ابرار ہوتی ہے

بسی ہے ناز کے دل میں محبت کملی والے کی

نہ ہو ان کی ولا تو زندگی بے کار ہوتی ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]