زباں سے نکلا صلِّ علیٰ مواجہ پر

چراغ بن گئے حرف و نوا مواجہ پر

درود پڑھتی ہوئی ساعتوں کے جھرمٹ میں

سلام پڑھتا ہوا میں بھی تھا مواجہ پر

حضور حرفِ شفاعت کی بھیک دے دیجیے

ہر ایک اشک نے دی یہ صدا مواجہ پر

خدا کرے مجھے عمرِ دوام مل جائے

خدا کرے ہو مرا خاتمہ مواجہ پر

صبیحؔ مجھ کو حضوری کی مل گئی معراج

طلب کروں تو کروں اور کیا مواجہ پر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]