زمیں سے تا بہ فلک ایسا رہنما نہ ملا

وہ عبدِ خاص و مکرم ہمیں یگانہ ملا

زمانے بھر میں بہت سے حسین ہیں لیکن

کوئی بھی ثانی ترا شاہِ دوسرا نہ ملا

سخنوران جہاں سر پٹختے پھرتے ہیں

برائے مدحتِ نعلین قافیہ نہ ملا

رضا خدا کی ، انہی کی رضا سے ہے منسوب

بغیر عشقِ محمد کبھی خدا نہ ملا

تمھارے در پہ پڑے ہیں اِدھر اُدھر کے نہیں

تمھارے در کے سوا کوئی آسرا نہ ملا

زبانِ اردو میں نعتیں رقم تو ہوتی رہیں

مگر کوئی بھی ہمیں ثانیٔ رضا نہ ملا

گدائے عشقِ نبی طیبہ سے پلٹتے ہوئے

وفورِ ہجرِ مدینہ سے خوش نما نہ ملا

بروزِ حشر الٰی غیری کی صدائیں ہیں

کسی کو تیرے سوا کوئی پیشوا نہ ملا

امام میرا علی ہے تو پیر جیلانی

تری عطا سے ہمیں ایسا پیر خانہ ملا

میں پنجتن کا ہوں منظرؔ اور اس پہ فاخر ہوں

درِ رسول سے کیا خوب یہ گھرانہ ملا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]