زمیں میلی نہیں ہوتی زمن میلا نہیں ہوتا

محمد کے غلاموں کا کفن میلا نہیں ہوتا

محبت کملی والے سے وہ جذبہ ہے سُنو لوگو

یہ جِس مَن میں سما جائے وہ مَن میلا نہیں ہوتا

نبی کے پاک لنگر پر جو پلتے ہیں کبھی اُن کی

زباں میلی نہیں ہوتی سُخن میلا نہیں ہوتا

میرے آقا کی الفت تو بدن کو جگمگاتی ہے

کبھی اہلِ محمد کا بدن میلا نہیں ہوتا

گُلوں کو چوم لیتے ہیں سحر نم شبنمی قطرے

نبی کی نعت سُن لے تو چمن میلا نہیں ہوتا

جو نامِ مصطفیٰ چومیں نہیں دُکھتی کبھی آنکھیں

پہن لے پیار جو اُن کا بدن میلا نہیں ہوتا

میں نازاں تو نہیں فن پر مگر ناصر یہ دعویٰ ہے

ثنائے مصطفےٰ کرنے سے فن میلا نہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]