سالِ نو

جس حال میں تُم رکھو وھی حال مُبارک

ھم اھلِ محبت کو نیا سال مُبارک

ھر دل کو ھو مُنہ مانگی تمنّاؤں کا مژدہ

ھر آنکھ کو من چاھے خدوخال مبارک

ھر پَھیلی ھتھیلی کی دُعاؤں کو دُعائیں

ھر پاؤں کو منزل کی طرف چال مُبارک

یخ بستہ شبِ ھجر کی برفیلی ھوا میں

مُجھ کو ترا غم، تجھ کو تری شال مُبارک

ھرچند تُجھے اس نے فقط درد دیے ھیں

فارس ! تُجھے یہ عشق بہَرحال مُبارک

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

ادھ کھلی گرہ

میں اساطیر کا کردار نہ ہی کوئی خدا میں فقط خاک کے پیکر کے سوا کچھ نہ سہی میری تاویل ، مرے شعر، حکایات مری ایک بے مایہ تصور کے سوا کچھ نہ سہی میری پروازِ تخیل بھی فقط جھوٹ سہی میرا افلاکِ تصور بھی قفس ہو شاید میرا ہر حرفِ وفا محض اداکاری ہے […]

بے دلی

وضاحتوں کی ضرورت نہیں رہی ہے کہ اب بطورِ خاص وضاحت سے ہم کو نفرت ہے جو دستیاب ہے بس اب وہی حقیقت ہے جو ممکنات میں ہے وہ کہیں نہیں گویا برائے خواب بچی ہے تو دست برداری فنونِ عشق پہ حاوی فنا کی فنکاری محبتوں کے تماشے بہت ہوئے اب تک دلِ تباہ […]